تعارف
یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے بارے میں کئی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، لیکن تاریخی اور حدیثی دلائل کی روشنی میں اس کی حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے۔ اس بلاگ پوسٹ میں ہم صحابہ کرام کے ایک عمل کا ذکر کریں گے جس سے تبرک اور قربِ الٰہی کے حصول کا ایک اہم پہلو سامنے آتا ہے۔
صحابہ کرام کا منبرِ رسول ﷺ کو چھو کر دعا کرنا
اس عمل کا ثبوت ہمیں حدیث کی مستند کتب سے ملتا ہے:
حدثنا زید بن الحباب، قال: حدثنی ابو مودود، قال: حدثنی یزید بن عبداللہ بن قسیط، قال: رایت نفرا من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذا خلا لهم المسجد قاموا الی رمانۃ المنبر القرعاء فمسحوہا ودعوا، قال: ورایت یزید یفعل ذلک۔
ترجمہ: حضرت یزید بن عبداللہ بن قسیط فرماتے ہیں کہ میں نے بعض حضرات صحابہ کرام کو دیکھا کہ جب مسجد خالی ہوجاتی تو وہ منبر رسول ﷺ کے قریب جاتے اور اس کو چھو کر دعا فرماتے، راوی فرماتے ہیں کہ حضرت یزید بھی اسی طرح کرتے تھے۔
📕 مصنف ابن ابی شیبہ برقم : 16128 سندہ جید
اس روایت سے واضح ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم ﷺ کے منبر مبارک سے تبرک حاصل کیا اور اسے چھو کر دعا کی، اور یہ عمل تابعین میں بھی رائج تھا۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی رائے
اس عمل کے متعلق جب امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا گیا تو آپ نے اس کے جواز کو واضح فرمایا:
سألته عن الرجل يمس منبر النبي ﷺ ويتبرك بمسه ويقبله ويفعل بالقبر مثل ذلك أو نحو هذا يريد بذلك التقرب إلى الله جل وعز فقال : لا بأس بذلك
ترجمہ : عبد اللہ بن امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنے والد سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص نبی کریم ﷺ کے منبر کو چھوئے، اس سے برکت حاصل کرے، اسے چومے، اور قبر کے ساتھ بھی ایسا ہی یا اس جیسا کچھ کرے، اس نیت سے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں۔
📕 العلل ومعرفة الرجال لأحمد بن حنبل برقم 3243
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا یہ قول اس عمل کی شرعی حیثیت پر ایک مضبوط دلیل فراہم کرتا ہے، خاص طور پر جب نیت اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا ہو۔
از قلم: عابد علی قادری ✍