طہارت کا مسئلہ: پانی کی عدم موجودگی یا بیماری کی حالت میں تیمم کا شرعی حکم – مکمل راہنمائی

1. تیمم کا بیان

اسلام نے طہارت کو عبادات کی بنیاد قرار دیا ہے۔ نماز، قرآن کی تلاوت، اور دیگر عبادات کے لیے جسمانی پاکیزگی ضروری ہے۔ عمومی حالات میں طہارت کے لیے پانی سے وضو یا غسل کیا جاتا ہے، لیکن اگر پانی نہ ہو یا استعمال نقصان دہ ہو، تو شریعتِ مطہرہ نے تیمم کو ایک سہل اور پاکیزہ متبادل کے طور پر مقرر فرمایا۔

طہارت کی اہمیت

اسلامی عبادات، خصوصاً نماز کی قبولیت، طہارت پر موقوف ہے۔ بغیر وضو کے نماز ادا نہیں کی جا سکتی، اور اگر وضو یا غسل ممکن نہ ہو تو تیمم کی اجازت ہے، تاکہ عبادت ترک نہ ہو۔

تیمم کی لغوی و شرعی تعریف

لغوی طور پر تیمم کا مطلب ہے قصد کرنا۔ شریعت میں تیمم کا مطلب ہے پاک مٹی یا زمین سے مخصوص طریقے سے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کرنا۔

قرآن و حدیث سے دلائل:

"فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا”
(سورۃ المائدہ، آیت 6)

اور اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو، پھر اپنے چہروں اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرو۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

زمین کو میرے لیے مسجد اور طہارت کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔

(صحیح بخاری: 335)

2. تیمم کب کیا جاتا ہے؟

پانی کی عدم موجودگی

  • اگر قریب یا مخصوص فاصلے پر پانی نہ ملے۔

  • تلاش کے باوجود پانی دستیاب نہ ہو۔

  • پانی صرف پینے کے لیے ہو اور وضو کرنے پر پیاس یا جان کا خطرہ ہو۔

بیماری یا خطرے کی حالت

  • ایسی بیماری ہو جس میں پانی سے نقصان یا موت کا خطرہ ہو۔

  • طبیبِ حاذق (ماہر ڈاکٹر) یا خود تجربہ سے یہ اندیشہ ہو کہ پانی سے مرض بڑھ جائے گا۔

3. تیمم کا مسنون طریقہ

مسنون طریقہ چار آسان مراحل پر مشتمل ہے:

  1. نیت: دل میں ارادہ کرے کہ میں طہارت حاصل کرنے کی نیت کرنا۔

  2. زمین پر ہاتھ مارنا: پاک مٹی یا زمین پر دونوں ہاتھ مارنا۔

  3. چہرے کا مسح: دونوں ہاتھ چہرے پر پھیرنا۔

  4. دوبارہ ہاتھ مارنا: پھر زمین پر دوبارہ ہاتھ مارے اور کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کا مسح کرے۔

📌 یاد رکھیں: صرف ایک بار چہرے اور ایک بار دونوں ہاتھوں کا مسح کافی ہے۔

4. تیمم کے شرائط و ارکان

1. پانی کا نہ ملنا یا پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونا: 

تیمم اس وقت جائز ہے جب شرعی طور پر پانی دستیاب نہ ہو، یا پانی موجود تو ہو لیکن کسی ایسی وجہ سے اس کا استعمال ممکن نہ ہو جو شرعاً معتبر ہو (مثلاً بیماری کی صورت میں پانی کے استعمال سے مرض بڑھنے کا خطرہ ہو، یا پانی تک پہنچنے کا کوئی محفوظ راستہ نہ ہو، یا پانی اتنی قلیل مقدار میں ہو کہ پینے کی ضرورت زیادہ ہو)۔

2.  تیمم زمین کی جنس سے کیا جائے۔

وہ چیزیں جو زمین کی جنس سے ہیں اور جن سے تیمم جائز ہے ان میں شامل ہیں:

  • مٹی: ہر قسم کی پاک مٹی، خواہ وہ ریتلی ہو، چکنی ہو یا کسی اور قسم کی۔
  • ریت: پاک ریت۔
  • پتھر: ہر قسم کے پاک پتھر، خواہ ان پر غبار ہو یا نہ ہو۔
  • چونا: پاک چونا۔
  • سرمہ: پاک سرمہ۔
  • دیگر معدنیات: وہ تمام چیزیں جو زمین سے نکلتی ہیں اور جل کر راکھ یا پگھل کر نرم نہیں ہوتیں، جیسے ہرتال، گندھک، مردہ سنگ، فیروزہ، عقیق، زمرد وغیرہ۔
  • پکی ہوئی اینٹ اور مٹی کے برتن: اگر ان پر ایسی چیز کی رنگت ہو جو زمین کی جنس سے ہو یا اگر ان پر کوئی ایسی چیز لگی ہو جو زمین کی جنس سے نہ ہو لیکن اس کا صرف رنگ ہو اور جرم نہ ہو تو ان سے بھی جائز ہے۔
 

وہ چیزیں جو زمین کی جنس سے نہیں ہیں اور جن سے تیمم جائز نہیں ہے:

  • لکڑی اور گھاس: وہ چیزیں جو جل کر راکھ ہو جاتی ہیں۔
  • دھاتیں: سونا، چاندی، لوہا، تانبا، پیتل وغیرہ، جب تک کہ ان پر مٹی کے اجزاء باقی نہ ہوں۔ اگر ان پر اتنا غبار ہو کہ ہاتھ مارنے سے اس کا اثر ہاتھ میں ظاہر ہو تو اس غبار سے جائز ہے۔
  • غلہ: گندم، جو وغیرہ۔
  • شیشہ: اگرچہ اس پر غبار ہو۔
  • مشک و عنبر، کافور، لوبان۔

خلاصہ: تیمم کے لیے ایسی پاک چیز کا ہونا ضروری ہے جو زمین کی جنس سے ہو اور اس پر کوئی نجاست نہ لگی ہو۔

تیمم کے ارکان:

1. نیت کرنا: 

اس بات کی نیت کرنا ضروری ہے کہ یہ تیمم کس غرض سے کیا جا رہا ہے، مثلاً بے وضوگی دور کرنے اور نماز پڑھنے کے لیے۔ نیت دل کے ارادے کا نام ہے، زبان سے کہنا شرط نہیں لیکن مستحب ہے۔

2۔ چہرے پر مسح کرنا: 

پہلی ضرب کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو پورے چہرے پر اس طرح پھیرنا کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے۔ پیشانی سے لے کر ٹھوڑی تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک پورے چہرے کا مسح کرنا فرض ہے۔

3۔ دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت مسح کرنا: 

دوسری ضرب کے بعد اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے دائیں ہاتھ کی پشت اور کہنی سمیت پھیرنا، اور پھر دائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے بائیں ہاتھ کی پشت اور کہنی سمیت پھیرنا۔ اگر ایک ہی ضرب کو کافی مانا جائے تو اسی ضرب سے ہاتھوں کا مسح بھی کیا جاتا ہے۔ کہنیوں سمیت مسح کرنا فرض ہے۔

تیمم کن صورتوں میں ٹوٹتا ہے؟

تیمم درج ذیل صورتوں میں ٹوٹ جاتا ہے:

  1. پانی کا مل جانا: اگر کسی شخص نے پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کیا تھا اور پھر اسے پانی مل جائے، تو اب اسے وضو یا غسل کرنا ہوگا (اگر اس پر غسل فرض ہو) اور پھر نماز ادا کرنی ہوگی۔

  2. پانی کے استعمال پر قدرت حاصل ہو جانا: اگر کسی بیماری یا کسی اور شرعی عذر کی وجہ سے پانی استعمال کرنے پر قدرت نہیں تھی اور پھر وہ عذر دور ہو جائے اور وہ پانی استعمال کرنے کے قابل ہو جائے، تو اس کا تیمم ٹوٹ جائے گا۔

  3. وہ چیزیں جو وضو کو توڑتی ہیں: جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ مثلاً:

    • پیشاب یا پاخانہ کرنا۔
    • ریح (ہوا) خارج ہونا۔
    • نیند یا بے ہوشی جس سے ہوش و حواس باقی نہ رہیں۔
    • وہ تمام چیزیں جو شرمگاہ سے نکلیں (مذی، ودی وغیرہ)۔
  4. تیمم کرنے کا عذر ختم ہو جانا: جس عذر کی وجہ سے تیمم کیا گیا تھا اگر وہ عذر ختم ہو جائے (مثلاً سفر ختم ہو جائے اور پانی دستیاب ہو جائے، یا بیماری ٹھیک ہو جائے اور پانی استعمال کرنے کی طاقت آ جائے)، تو تیمم باطل ہو جاتا ہے۔

سوالات و جوابات

✅ 1. تیمم کن صورتوں میں فرض ہوتا ہے؟ 

جب وضو یا غسل ممکن نہ ہو۔

✅ 2. کیا تیمم سے ہر قسم کی عبادت ہو سکتی ہے؟ 

جی ہاں، جب تک معذوری برقرار رہے۔

✅ 3. کیا دیوار پر تیمم کیا جا سکتا ہے؟ 

اگر دیوار پر پاک مٹی ہو تو جائز ہے۔

✅ 4. کیا ہر نماز کے لیے نیا تیمم کرنا ہوگا؟

اگر تیمم باطل نہ ہو تو نیا تیمم ضروری نہیں۔

✅ 5. کیا خواتین کو تیمم کے الگ احکام ہیں؟

نہیں، تیمم کے احکام مرد و عورت کے لیے یکساں ہیں۔

✅ 6. بچوں کو تیمم کب سکھانا چاہیے؟

جب وہ نماز کی عمر کو پہنچیں۔

✅ 7. اگر کسی شخص کو وضو یا غسل دونوں کی ضرورت ہو اور پانی نہ ملے تو کیا کرے؟ 

ایسی صورت میں ایک تیمم دونوں کے لیے کافی ہو گا۔

✅ 8. کیا تیمم کرنے کے بعد اگر پانی مل جائے تو کیا حکم ہے؟

تیمم باطل ہو جائے گا اور اب وضو یا غسل کرنا لازم ہو گا۔

✅ 9. کیا سفر کی حالت میں تیمم جائز ہے؟

جی ہاں، اگر پانی دستیاب نہ ہو یا اس کے استعمال میں کوئی شرعی عذر ہو۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔